Skip to content Skip to footer

ماہِ آزادی ، ضربِ عضب اور بھارت

birlikte yaşadığı günden beri kendisine arkadaşları hep ezik sikiş ve süzük gibi lakaplar takılınca dışarıya bile çıkmak porno istemeyen genç adam sürekli evde zaman geçirir Artık dışarıdaki sikiş yaşantıya kendisini adapte edemeyeceğinin farkında olduğundan sex gif dolayı hayatını evin içinde kurmuştur Fakat babası çok hızlı sikiş bir adam olduğundan ve aşırı sosyalleşebilen bir karaktere sahip porno resim oluşundan ötürü öyle bir kadınla evlenmeye karar verir ki evleneceği sikiş kadının ateşi kendisine kadar uzanıyordur Bu kadar seksi porno ve çekici milf üvey anneye sahip olduğu için şanslı olsa da her gece babasıyla sikiş seks yaparken duyduğu seslerden artık rahatsız oluyordu Odalarından sex izle gelen inleme sesleri ve yatağın gümbürtüsünü duymaktan dolayı kusacak sikiş duruma gelmiştir Her gece yaşanan bu ateşli sex dakikalarından dolayı hd porno canı sıkılsa da kendisi kimseyi sikemediği için biraz da olsa kıskanıyordu

zzایک جانب ملک میں ضربِ عضب کا آپریشن کامیابی سے جاری ہے جس کی وجہ سے پورے ملک میں دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں 43 فیصد سے زیادہ کمی آئی ہے ۔ دوسری طرف ماہِ آزادی کا آغاز ہو چکا ہے اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ نئی نسل کو تحریکِ آزادی اور اس کے مقاصد سے آگاہی کی خاطر شعوری کوشش کی جائے اور بتایا جائے کہ اگرچہ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ گذشتہ اڑسٹھ برسوں میں تاحال وطنِ عزیز قائد اور اقبال کے خوابوں کی حقیقی تعبیر کا روپ نہیں دھار سکا اور اس معاملے میں جہاں اپنوں کی بہت سی کوتاہیوں کا دخل zz2ہے تو وہی قیامِ پاکستان کے ازلی مخالفین کی سازشیں بھی بہت بڑی وجہ ہیں ۔ لہذا وطنِ عزیز میں ابھی بھی بہت سے ایسے تعصبات اور محرومیاں موجود ہیں جن کے تدارک کی اشد ضرورت ہے ۔ مگر دوسری جانب اگر بھارت میں رہ رہے بیس کروڑ مسلمانوں کی حالتِ زار کا سرسری سا بھی جائزہ لیں تو بخوبی واضح ہو جاتا ہے کہ وہاں کے بے کس کروڑوں مسلمان دوسرے ہی نہیں بلکہ تیسرے درجے کے شہری کی زندگی گزارے پر مجبور ہیں ۔ سابق بھارتی وزیر اعظم منوموہن سنگھ کی قائم کردہ ’’ سچر کمیٹی ‘‘ نے ٹھوس اعداد و شمار کے ذریعے اعتراف کیا کہ انہیں زندگی کے تمام شعبوں میں بدترین مسائل کا سامنا ہے ۔ اسی پس منظر میں چند ہفتے قبل انسان دوست خاتون ہندو دانشور ’’ تیستا سیتل واڑ ‘‘ نے بھارتی روزنامے ’’ سہارا ‘‘ میں ’’ کیا واقعی ہندوستان بدل رہا ہے ‘‘ کے عنوان سے لکھا کہ بھارتی حکومت کے تمام تر دعووں کے باوجود حقیقت یہ ہے کہ مسلمانانِ ہند کے ساتھ انتہائی ظالمانہ رویہ بر قرار رکھا جا رہا ہے اور بھارت کے کسی بھی حصے میں ہونے والی شدت پسندی کے فوراً بعد سینکڑوں مسلمانوں کو بغیر کسی شواہد کے جیلوں میں ڈال دیا جاتا ہے۔ جس کا تازہ ثبوت تب سامنے آیا جب ستائیس جولائی کو گرداس پور میں شدت پسندی کا واقعہ پیش آیا اور ابھی شواہد جمع کرنے کا کام بھی شروع نہیں ہوا تھا کہ روایتی ذہنیت پر مبنی بھارتی میڈیا اور پولیس کی شک کی سوئی نے عجب منطق اختیار کر لی ۔ وہ یہ کہ بھارت کے کسی بھی کونے میں کسی بھی نوعیت کی نا پسندیدہ واردات ہوئی ہے تو اس میں نہ صرف پاکستان ملوث ہو گا بلکہ بھارتی مسلمان بھی اس کا حصہ ہوں گے۔ اور یہ بھی فرض کر لیا جاتا ہے کہ یہ سارا کام ’’ آئی ایس آئی ‘‘ کے کہنے پر کیا گیا ہو گا ۔ پاکستانی خارجہ سیکرٹری اعزاز احمد چوہدری نے یقیناًصحیح کہا ہے کہ بھارتی حکومت اور میڈیا غالباً یہ بھول جاتا ہے کہ اس سے پہلے بھی بہت سے مواقع پر کئی واقعات کا الزام پاکستان پر دھرا گیا مگر بعد میں خود بھارتی اداروں کی تحقیقات کے نتیجے میں یہ امر سامنے آیا کہ ایسی وارداتوں میں خود ہندو انتہا پسند ملوث تھے ۔ مبصرین کے مطابق یہ امر کسی سے پوشیدہ نہیں کہ مالیگاؤں ، حیدر آباد کی مکہ مسجد اور سمجھوتہ ایکسپریس کے واقعات میں خود ہندو دہشتگرد ملوث پائے گئے تھے ۔ بہر کیف توقع کی جانی چاہیے کہ ماہِ آزادی کے آغاز پر سبھی اہلِ وطن اس عہد کی تجدید کریں گے کہ وہ فرقہ وارانہ ، لسانی اور صوبائی تعصبات سے اوپر اٹھ کر ملکِ عزیز کو ہر شعبے میں مضبوط بنانے کی پوری کوشش کریں گے ۔ یہ امید بھی بے جا نہ ہو گی کہ عالمی رائے عامہ پاکستان کے خلاف الزام راشیوں کی بجائے زمینی حقائق کا ادراک کرے گی اور تعمیری روش اپنائے گی کیونکہ چند روز قبل جنرل راحیل شریف تھے اٹلی کے تحقیقی ادارے انٹر نیشنل سٹڈیز میں کہا ہے کہ افواجِ پاکستان ، پاکستان کی حکومت اور عوام آپریشن ضربِ عضب ہے ذریعے نہ صرف پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں بلکہ در حقیقت پوری دنیا کے امن و استحکام کو یقینی بنانے کی جدوجہد میں ہراول دستے کا کردار ادا کر رہے ہیں ۔ ایسے میں عالمی برادری کو بھی ہر سطح پر پاکستان کی اس جدوجہد میں اپنا انسانی فریضہ نبھائیں گے ۔ دو اگست کو ڈیلی پاکستان میں شائع ہوا ۔ ( مندرجہ بالا تحریر مصنف کے ذاتی خیالات ہیں جن کے لئے اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ یا کوئی بھی دوسرا ادارہ ذمہ دار نہیں )

Show CommentsClose Comments

Leave a comment

IPRI

IPRI is one of the oldest non-partisan think-tanks on all facets of National Security including international relations & law, strategic studies, governance & public policy and economic security in Pakistan. Established in 1999, IPRI is affiliated with the National Security Division (NSD), Government of Pakistan.

Contact

 Office 505, 5th Floor, Evacuee Trust Complex, Sir Agha Khan Road, F-5/1, Islamabad, Pakistan

  ipripak@ipripak.org

  +92 51 9211346-9

  +92 51 9211350

Subscribe

To receive email updates on new products and announcements